نامور میوزک ڈائریکٹر وزیر افضل مرحوم کی یاد میں ”نغمہ ساز“ای ایم آئی پاکستان اور کلچرل جرنلسٹ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام

کستان اور کلچرل جرنلسٹ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس لاہور پریس کلب کے نثارعثمانی آڈیٹوریم میں منعقد کیاگیا جس میں میوزک انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات نے شرکت کی ملک گیر شہرت کے حامل سنگر تنویر آفریدی نے وزیر افضل کی فنی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی 4جون 1934کوموسیقی کے حوالہ سے انتہائی معتبر شہر پٹیالہ میں پیداہونے والے وزیر افضل ”میرالونگ گواچا“شکوہ نہ کر گلہ نہ کر‘کہندے نے نیناں‘چھاپ تلک سب چھین لی‘سات سروں کا بہتادریااور خاص طور پر ”سیونی میرے دل داجانی“جیسے شہرہ آفاق گیتوں کے خالق تھے
انہوں نے پاکستان فلم انڈسٹری کی کئی سپرہٹ فلموں کیلئے آبشاروں کی روانی کی طرح مدھرتا موسیقی کی دھنیں ترتیب دیں اورپھران کی موسیقی اور گانوں کی بدولت یہ فلمیں سپرہٹ ثابت ہوئیں ۔ان کا گانا ”جا اج توں تو میری میں تیراسجناں وے“اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ زبان زدعام رہا فلم یا رمستانے میں حزیں قادریں کے لکھے اس گیت میں جس طرح انترا واپس استھائی سے ملتا ہے اس کی دوسری مثال ڈھونڈنے سے نہیں ملے گی۔ فلموں کے لیے بے شمار گیت راگ ایمن میں رچے گئے لیکن اس گیت میں جو انفرادیت اور تیور ہے وہ مشکل ہے کسی اور جگہ ملے۔ میڈیم نور جہاں نے اس گیت کی دھن میں چھلکتی سپردگی کو جس طرح اپنی آواز کے ذریعے گرفت میں لیااس نے اسے مزید دیومالائی حسن عطا کردیا ۔اس تقریب کی صدارت موسیقار ذوالفقار علی عطرے نے کی اس موقع پر اپنی گفتگو میں انہوں نے کہاکہ وزیر افضل نے نہایت خوبصورت موسیقی ترتیب دی جنہیں نہ صرف اس وقت بلکہ اب بھی شرف مقبولیت حاصل رہا وہ ایک بڑے میوزک ڈائریکٹر تھے ۔ گلوکار انور رفیع ،محسن جعفر ،موسیقار ایم ارشد،طاہر سرور میر،قادر علی شگن،ظفر اقبال ظفری،بشری صادق،نعیم وزیر ،عارف بٹ،صدر سی جے ایف پی طاہر بخاری نے مرحوم کی فنی خدمات کو پاکستان کی میوزک انڈسٹری کیلئے گرانقدرسرمایہ قراردیا ۔ان مقررین نے کہاکہ وزیر افضل جیسے میوزک ڈائریکٹر صدیوں بعد پیداہوتے ہیں ان کا خلاءکبھی بھی پرنہیں ہوسکے گا وہ اپنے آپ میں ایک ادارہ تھے ۔حکومت پاکستان نے انہیں فنی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازاانہوں نے مجموعی طور پر 37فلموں میں209گانے کمپوزکئے جن میں پانچ اردوفلموں کے 31گانے اور 31پنجابی فلموں کے 178گانے شامل ہیں تاہم ان کی کچھ فلمیں ریلیز نہ ہوسکیں۔تعزیتی ریفرنس میں نجات علی،باقر علی،ڈاکٹر سہیل ،ادریس خان،سلیم نور ،اجمل دیوان اور دیگر نے شرکت کی۔آخر میں میوزک ڈائریکٹر وزیر افضل کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔

شیئرکریں