قوالی کی فیلڈ میں میاں داد خان کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں اپنے فن کی بدولت پاک و ہند میں انہوں نے اپنا ایک منفرد مقام بنایا اس کے بعد استاد بدر میاں داد خان نصرت فتح علی خان کی موجودگی میں اپنے جداگانہ انداز کی وجہ سے شہنشاہ قوالی کا خطاب حاصل کیا اس کے بعد بدر میاں داد خان کے چھوٹے بھائی شیر میاں داد خان قوال نے قوالی اور غزل گائیکی میں منفرد انداز سے شہرت پائی پاکستان بھر میں مختلف مزارات پر ہونے والے سالانہ اس کے علاوہ ثقافتی شوز میں بھی اپنےفن گائیکی سے رنگ جمایا اس کے بعد استاد شیر میاں داد خان قوال فوک گائیکی میں بھی اپنی پہچان بنا چکے ہیں گزشتہ دنوں ایک میڈیا ہاؤس کی طرف سے استاد شیر میاں داد خان کے فن کا اعتراف ایک شام کا انعقاد کیا گیا جس میں نامور فنکاروں نے شرکت کی تقریب کی کمپیئرنگ کے فرائض معروف کمپیئر وسیم حسن اور فلک بٹ نے سرانجام دیئے تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت شریف سے انجم شہزاد نے کیا جبکہ اس کے بعد شاہد سونو عمران نیازی ناصر بیراج اشمل بٹ میں پرفارمنس دی تقریب کی آرگنائزر سید وقار رضوی المعروف ٹائیگر شاہ تمام مہمانوں کا استقبال کرتے رہے شیر میاں داد کی تقریب پزیرائی سمن آباد کے مقامی شادی ہال میں کی گئی عرب میں غلام مصطفی اور ٹائیگر شاہ نے مہمانوں کو پھولوں کے گلدستے پیش کیے تقریب میں جن نامور فنکاروں نے شرکت کی ان میں طارق طافو گلوکارہ ملکہ ارزو اسٹیج کی نامور اداکارہ نادرہ چودھری گلوکارہ انمول فاطمہ ماڈل و اداکارہ لائبہ خان بیا خان فلم ڈائریکٹر باسو چوہدری فلم سٹار صائم سید فریاد گیلانی اسٹار میکر جرار رضوی نامور اداکار اور پروڈیوسر بلاول علی خان صوفی سنگر ام لیلی سعدیہ بٹ شعبہ صحافیوں میں شکیل زاہد ملک آصف شہزاد انجم شہزاد رفیق مغل روزنامہ مشرق کے میگزین ایڈیٹر ندیم نظر معروف اداکار اشرف خان پرائڈ آف پرفارمنس اداکار راشد محمود فلمسٹار حیدر سلطان ان تینوں افراد نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی تقریب کو آرگنائز کرنے میں اسلام آباد راولپنڈی کی ایک معروف ہاوسنگ سکیم سے ایم آر چودھری نے تعاون کیا وہ بھی تقریب میں چند مہمانوں کے ساتھ تشریف لائے پتھری میں کرونا ایس او پیز کا مکمل خیال کیا گیا تقریب کے حاضرین میں ماسک تقسیم کئے گئے اور ہینڈ سینیٹائزر کا بھی انتظام کیا گیا تھا تقریب میں شرکاء نے استاد شیر میاں داد خان کے فن کے حوالے سے گفتگو کی پرائیڈ آف پرفارمنس اداکار راشد محمود نے کہا وقار رضوی ٹائیگر شاہ ہمیشہ ہی اچھے کام کرتے ہیں چاہے وہ کینسر میں مبتلا گلوکار کامران کامی کے لیے فنڈ ریزنگ مہم ہو یا کرونا سے متاثرہ چھوٹے فنکاروں کی امداد ہو یہاں فنکاروں کے لئے تقریب پذیرائی ہو ٹائیگر شاہ ہمیشہ سب سے آگے ہوتا ہے میرے خیال میں یہ بھی ایک نہایت اچھا اقدام ہے کہ فن کار کی حوصلہ افزائی یا پذیرائی اس کی زندگی میں کی جائے اداکار اشرف خان نے اپنے دل سے جملوں سے محفل کو زعفران زار بنا رکھا اشرف خان نے کہا کہ میرا شیر میاں داد خان سے فیملی تعلق ہے میں ان کی ماں جی کو ماں جی یہ کہتا ہوں کیونکہ استاد بدر میاں داد خان میرے بڑے اچھے دوست تھے اور شیر میاں داد ان کا چھوٹا بھائی ہے اس طرح میرا چھوٹا بھائی ہے مجھے آج اس کی تقریب پذیرائی میں شرکت کرکے بہت خوشی ہو رہی ہے فلمسٹار حیدر سلطان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا استاد شیر میاں داد خان نے اندرون ملک اور بیرون ملک پاکستان کا نام روشن کیا قوالی اور غزل گائیکی میں تو ان کا ثانی نہیں مگر اب فون کا ایک کام میں بھی منفرد انداز سے سامنے آئے ہیں ان کی مزید کامیابیوں کے لئے دعاگو ہوں اور جلد ہی ہمارا دونوں کا ایک مشترکہ پروجیکٹ بھی سامنے آئے گا آخر میں استاد شیر میاں داد خان کے سٹیج پر دعوت دی گئی تو انہوں نے اپنا مشہور زمانہ گیت ڈھولے نوں کالا سوٹ سونا لگے گا کر پور حال کو جھومنے پر مجبور کردیا اور حاضرین کی فرمائش پر دوسرا گانا بہت یار بنا کے کی کرنا یار اکو ہووے تے چنگا ہوئے اس گانے پر فنکار مل کے بھنگڑے ڈالتے رہے استاد شیر میاں داد خان نے اپنے مختصر خطاب نے کہا میں آپ سب لوگوں کا مشکور ہوں خاص کر ٹائیگر شاہ راشد محمود اشرف خان حیدرسلطان اور دیگر جتنے فنکار میرے ساتھ منائی گئی شام میں شریک ہوئے ان کی محبتوں کا ہمیشہ مقروض رہوں گا استاد شیر میاں داد خان قوال نے کہا کہ اس طرح کی تقریبات ہوتی رہنی چاہیے نامور گلوکار موسیقاروں کے گیتوں پر بھی حاضرین پسندیدگی کا اظہار تالیوں کی صورت میں کرتے رہے جب کہ گلوکار ناصر بیراج نے صوفی کلام علی مولا سنا کر سب کو دھمال ڈالنے پر مجبور کیا تقریب کے اسپانسر ایم آر چوہدری نے استاد شیر میاں داد خان کے فن گائیکی کو سراہا اور کہا کہ ہم آئندہ بھی ایسی تقریبات کا انعقاد کرتے رہیں گے جس میں ملک کے نامور فنکاروں کو خراج تحسین پیش کیا جائے گا آخر میں سید وقار رضوی المعروف ٹائیگر شاہ نے تمام حاضرین اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میں ایسے پروگرام یا تقریبات اپنی ذاتی نمود و نمائش کے لئے نہیں بلکہ آرٹ اور کلچر کی ترقی اور ترویج کے لئے کرتا ہوں اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا
