پاکستان ترکوں کی روح میں بستا ہے، ار طغرل غازی” کے مصنف پروڈیوسر،ڈرایکٹر، ڈرامہ نگار مہمت بوزداع

بد قسمتی سے کرونا کے باعث ہمیں پاکستان جانے کے لیے کورنا وائرس کے خاتمے اور حالات کے بہتر ہونے کا انتظار کرنا پڑے گا۔

میرا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے اور میں مذہبِ اسلام اور اسلامی تاریخ میں گہری دلچسپی رکھتا ہوں اور میری اسی دلچسپی اور معلومات نے ڈرامے کو اسلامی رنگ دینے میں نمایا ں کردار ادا کیا۔

پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں دھوم مچانے والے اور ہر روز نیا ریکارڈ قائم کرنے والے ترکی کی کے سرکاری ٹیلی ویژن ٹی آر ٹی پر پیش کیے جانے والے ڈرامے ” ار طغرل غازی” کے مصنف،پروڈیوسر،ڈرایکٹر، ڈرامہ نگار اور بوزداع فلمز کے پروپرائٹر ” مہمت بوزداع” نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے دورہ پاکستان سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ ہم جلد از جلد پاکستان جانا چاہتے ہیں۔ وہاں پر عوام ہمارا انتظار کررہے ہیں لیکن بد قسمتی سے کرونا کے باعث ہمیں پاکستان جانے کے لیے کورنا وائرس کے خاتمے اور حالات کے بہتر ہونے کا انتظار کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ترکوں ہی کو پاکستان سے گہری محبت ہے۔ پاکستان ہماری روح میں بسا ہوا ہے۔ وہ ہمارا دل ہے، ہماری جان ہے اور بڑے خوبصورت انداز میں پیش کرتے ہوئے اسے پاکستان کے عوام کے لیے پاکستان آمد سے قبل پیش کرنے کی درخواست کی اور ہم نے ان کی اس درخواست کو قبول کرتے ہوئے انٹرنیٹ پر پیش کردیا۔ اور اب ان کی پاکستان آمد کی ماہ اگست یا ستمبر میں پوری ٹیم کے ساتھ دورہ کرنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پی ٹی وی ہوم، اوریارِ من ترکی(yaaremanturki )یو ٹیوب چینل پر ڈاکٹر فرقان حمید کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے ڈرامے کی تیاری اور شوٹنگ کے بارے میں ایک سوال کا جوب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے سب سے پہلے اس ڈرامے کی کہانی تحریر کی اس کے بعد منگولیا سے ایک مصور کو مدعو کیااور اس نے اس کہانی کو تصویری شکل عطا کی اور پھر اپنی ٹیم کو تشکیل دینا شروع کردیا۔ پوری ٹیم کے ساتھ رات دن کام کیا اور اس پراجیکٹ کو حتمی شکل دی۔شوٹنگ سے قبل قازقستان سے گھوڑے خریدے اور ان کو ٹریننگ دی۔ ہزارہاایکٹروں میں اس ڈرامے کے اداکاروں کا انتخاب کیا۔ ان سب کو ایک سال خیمہ بستی میں زندگی گزارنے، اس دور کے آدابِ معاشرت، گھوڑ سواری، نیزہ بازی، شمشیر زنی اور فائٹنگ کی ٹریننگ دی۔ انہوں نے ڈرامے میں اسلامی روایات کو پیش کرنے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے اور میں مذہبِ اسلام اور اسلامی تاریخ میں گہری دلچسپی رکھتا ہوں اور میری اسی دلچسپی اور معلومات نے ڈرامے کو اسلامی رنگ دینے میں نمایا ں کردار ادا کیا۔ڈرامے میں مذہبِ اسلام کے عروج اور اس عروج کوکیسے حاصل کیے جانے پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ میں نے اس ڈرامے میں تیرویں صدی کے ان لوگوں کی روحانی کیفیت، روزمرہ زندگی کو پیش کیا ہے جنہوں نے اسلام کو عظمت دلوانے اور تین براعظموں پر ایک اسلامی حکومت تشکیل دینے کی زمین ہموار کی۔انہوں نے ڈرامے کی بیک گراونڈ موسیقی کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں،کئی ایک موسیقاروں سے میں رابطہ قائم کیا لیکن ڈرامے کے تیار ہونے تک کوئی بھی موسیقار میری توقعات پر پورا نہ اترا تاہم چند ایک ہفتے رہ جانے کے دوران ہی میری موسیقار اور کمپوزر آلپائے سے ملاقات ہوئی اور پھر آلپائے نے وہ کچھ کر دکھایا جس کی میں آس لگائے ہوئے تھا۔ ان کی تیار کردہ موسیقی نے دنیا میں ہلچل مچادیا اور ڈرامے کی کامیابی میں اس موسیقی نے بھی بڑا اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر رجب طیب ایردوان جب سے ملک میں برسر اقتدارآئے ہیں انہوں نے ملک میں ایک نئی روح پھونک دی ہے اور ملک میں نئے سرے سے اسلامی مشعل روشن کردی ہے اگر وہ برسر اقتدار نہ آتے تو اس قسم کیڈراموں ترکی میں تصور محال تھابلکہ ناممکن تھا۔ انہوں نے اس پراجیکٹ کی پشت پناہی اور ہماری حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے خود بھی اس ڈرامے کے سیٹ کا دورہ کیا۔

شیئرکریں