حکومت تھیٹر اور سینما انڈسٹری کو مشکل گھڑی میں یکسر نظر انداز کر رہی ہے،درخواست گزار
فنکاروں کے گھروں کے چولہے مہینوں سے ٹھنڈے پڑے ہیں،نوبت فاقوں تک آگئی ہے،درخواستگزار
حکومت نے ہر مکتبہ فکر اور انڈسٹری کو ریلیف پیکج دیا، انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کو یکسر نظر انداز کیا،درخواست
فنکار ملک کی پہچان ہیں، ملکی ثقافت کی پوری دنیا میں نمائندگی کرتے ہیں،درخواستگزار
عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب ، ڈی سی لاہور سے 9جون کو جواب طلب کر لیا
پٹیشن تھیٹر انڈسٹری کی نمائندگی کرتے ہوئے پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے صدر قیصر ثناء اللہ کی طرف سے دائر کی گئی
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو9جون تک حکومت کی جانب سے مفصل رپورٹ اور واضح حکمت عملی اپنانے کی ہدایت
ڈرامہ پروڈیوسر ایسوسی ایشن، فنکاروں اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کی جانب سے دائر کی گئی رٹ پر آج لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس امیر بھٹی نے سماعت کی۔
فنکاروں اور انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ حکومت اس انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کو اس مشکل گھڑی میں یکسر نظر انداز کر رہی ہے۔ ان کے گھروں کے چولہے مہینوں سے ٹھنڈے پڑے ہیں اور نوبت فاقوں تک آگئی ہے۔ حکومت نے ہر مکتبہ فکر اور انڈسٹری کے لوگوں کیلیے ریلیف پیکج دیا لیکن انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کو یکسر نظر انداز کیا گیا۔ اور یہی لوگ ہیں جو ملک کی پہچان ہیں ملکی ثقافت کی پوری دنیا میں نمائیندگی کرتے ہیں۔ اپنے غم چھپا کر لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرتے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے اس معاملے کو نہایت سنجیدہ اور حساس قرار دیتے ہوئے حکومت پنجاب چیف سیکرٹری، ڈی سی لاہور سے 9جون کو جواب طلب کر لیا کہ اس انڈسٹری کی بحالی اور اس سے وابستہ لوگوں کی زندگیاں بچانے کیلیے حکومت نے کیا اقدامات کیے ہیں۔
یہ پٹیشن پوری انڈسٹری کی نمائیندگی کرتے ہوئے پروڈیوسر ایسوسی ایشن کے صدر قیصر ثناء اللہ کی طرف سے دائر کی گئی۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو مقررہ تاریخ تک حکومت کی جانب سے مفصل رپورٹ اور واضح حکمت عملی اپنانے کی ہدایت کی گئی۔