نامورسفرنامہ و ناول نگار،سرگرم سیاح،ڈرامہ نویس ودانشور مستنصر حسین تارڑ کی شرکت
چیئرپرسن الحمرا منیزہ ہاشمی کی طرف سے اٹھائے گئے اس ماہانہ ادبی وثقافتی سلسلے ”کچھ یادیں،کچھ باتیں“ کا مقصد اپنے لیجنڈ کے تجربات، نوجوان نسل کو منتقل کرنا ہے
نامور سفرنامہ نگار مستنصر حسین تارڑنے اپنے سفرناموں سے تاریخی واقعات حاضرین کے ساتھ شیئر کئے
مستنصر حسین تارڑ نے دیس دیس کے لوگوں کی عادات، اقدار،سوچنے سمجھنے کے انداز کو سامعین کے سامنے رکھا
مستنصر حسین تارڑ اپنی دھرتی سے بے پناہ محبت کرنے والے عہد ساز لکھاری،،ان کی تحریر میں اثر بھی ہے،عظمت بھی۔چیئرپرسن الحمرا
سیاحت کے شوق نے ا ن کے کام کو بے مثال بنادیا،پڑھنے والے ان کے لکھے کی چاشنی سے لطف انداز ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔منیزہ ہاشمی
انکے کام نے ادب کی دنیا میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں، سب سے زیادہ پڑھے جانے والے سفرنامہ نگار ہیں۔ ایگزیکٹوڈائریکٹر الحمرا
اس سلسلے کے تحت آرٹ،تھیٹر، مصوری، ادب، موسیقی، اداکاری اور فنون لطیفہ کے تمام شعبوں میں اعلی خدمات سر انجام دینے والی شخصیات کو مدعو کیا جا رہا ہے۔
چیئرپرسن بورڈ آف گورنز کا یہ قدم ان کے ادب اور فنون لطیفہ کے خصوصی لگاؤ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ سامعین کا ردعمل
سامعین کی طرف سے الحمرا کے نئے سلسلے ”کچھ یادیں، کچھ باتیں“کی بھر پور پذیرائی،انتظامیہ کی کاوش کو سراہا
لاہورآرٹس کونسل الحمراء کے ماہانہ ادبی وثقافتی سلسلے ”کچھ یادیں،کچھ باتیں“کی دوسری نشست میں ملک کے نامور ناول نگار،سرگرم سیاح،ڈرامہ نویس ودانشورمستنصر حسین تارڑ مہمان مقرر تھے،انھوں نے حاضرین کے ساتھ اپنی زندگی کی جدوجہد،تجربات ومشاہدات اور فنی سفر کی یادیں تازہ کیں،حاضرین نے انکے لازوال سفرو ادبی خدمات پر انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا۔معروف سفرنامہ نگار مستنصر حسین تارڑ نے الحمراء کے اس ادبی سلسلے کو سراہا اور اس احسن اقدام پر چیئرپرسن الحمراء منیزہ ہاشمی کو مبادکباد پیش کی۔انھوں نے اپنے سفرناموں سے تاریخی واقعات حاضرین کے ساتھ شیئر کئے،اپنے ویتنام اور دینا بھر کے مشاہدات پر روشنی ڈالی،جنہیں سامعین نے بڑے انہماک سے سنا اور انکے دیس دیس کے دلچسپ واقعات سے لطف اندورز ہوئے۔انھوں نے حاضرین کو دنیا بھر کے دیس دیس کی سیر کروائی، لوگوں کے اقدار، عادات اور رہنے سہنے کے انداز کو سامعین سے شیئرکیا، چیئرپرسن بورڈ آف گورنز لاہور آرٹس کونسل الحمرا منیزہ ہاشمی نے اس موقع پر کہا کہ ”کچھ یادیں،کچھ باتیں“ کا مقصد نوجوان نسل کواپنے لیجنڈ کے عمر بھر کے تجربات سے روشناس کروانا اور اس سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کرنا ہے،نوجوان اپنے لیجنڈ کی خدمات سے استفادہ کرکے نہ صرف عملی زندگی میں کامیابیاں سمیٹ سکتے ہیں بلکہ اپنے کام میں عمدگی بھی لا سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ مستنصر حسین تارڑکے کا م کو انکے سیاحت کے شوق نے بے مثال بنادیا،پڑھنے والا ان کے لکھے کی چاشنی سے لطف انداز ہوئے بغیر نہیں رہ سکتاہے، مستنصر حسین تارڑ عہد ساز لکھاری ہے،ان کی تحریر میں اثر بھی ہے،عظمت بھی۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر لاہور آرٹس کونسل الحمرا اطہر علی خان نے اس حوالے سے اپنے تاثرات میں کہا کہ مستنصر حسین تارڑ نے سفرناموں کی شکل میں ارود ادب کو نئی جہت سے نوازا،وہ اپنے عہد کی قدرآور شخصیت ہیں، قلم سے ان کارشتہ عمر بھر کیلئے ہے، انکے درجنوں ناول، ڈرامے اور سفرنامے ہمارا ادبی اثاثہ ہیں، آپ کا کام نئے لکھاریوں کے لئے مشعل راہ ہے۔واضح رہے لاہورآرٹس کونسل الحمراء کا یہ ادبی سلسلہ اپنے ہیروز کی نہ صرف سنہرے دنوں کی یاد تازہ کرنے کا باعث ہے بلکہ ہمارے آج کے نوجوان کو ان کے کار ناموں وخدمات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کا موقع بھی فراہم کر رہا ہے۔اس سلسلے کے تحت آرٹ،تھیٹر، مصوری، ادب، موسیقی، اداکاری اور فنون لطیفہ کے تمام شعبوں میں اعلی خدمات سر انجام دینے والی شخصیات کو مدعو کیا جا رہا ہے۔یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔پروگرام میں ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی اور الحمرا کے نئے سلسلے ”کچھ یادیں، کچھ باتیں“کو پذیرائی بخشی اورانتظامیہ کی کاوش کو سراہتے ہوئے اپنے ردعمل میں کہا کہ اس پروگرام ”کچھ یادیں، کچھ باتیں“کے توسط سے ہمیں عظیم دانشوروں،اہل علم و ادب کے چمکتے ستاروں سے ملنے کا موقع میسر آرہا ہے، ان شخصیات کی بھولی بسری یادیں ہمارے خیال کے پردوں کو تازگی بخش رہی ہے۔اس پلیٹ فارم پر تشریف لانے والی شخصیات ادبی،علمی اور ثقافتی روایات کا روشن باب ہیں جن کی زندگیاں طویل تجربات سے عبارت ہیں۔چیئرپرسن بورڈ آف گورنز لاہور آرٹس کونسل الحمرا منیزہ ہاشمی کا یہ قد م انکے ادب اور فنون لطیفہ سے خصوصی لگاؤ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔نشست کی آخر پر نامور دانشور نے حاضرین کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔نشست میں ان کی گفتگو سنتے ہوئے ایسا لگ رہا تھا جیسے انھوں نے دنیا کا کوئی دیس نہیں چھوڑاجہاں وہ نہ گئے ہوئے ہوں۔