آن دی سیٹ، ڈرامہ سیریل ”جی ٹی روڈ“

رپورٹ، تصاویر؛انجم شہزاد

پاکستانی ڈرامہ ہمیشہ موضوعاتی اعتبار سے سر فہرست رہا ہے، کیونکہ پاکستانی ڈراموں میں ماورائی کہانیوں،لاکھوں کروڑوں کے بزنس، گلیمر کی آڑ میں میک اپ میں چھپے چہروں کی بجائے ہمارے معاشرے کی جیتی جاگتی کہانیاں دکھائی جاتی ہیں، جن کے کردار ہمارے آس پاس چلتے پھرتے نظر آتے ہیں، کچھ عرصہ قبل ہمارے ڈراموں پر بھی ہمسائیہ ملک کے ڈراموں کا اثر دیکھنے میں آیا تھا، اسی طرح کی ڈریسنگ اسی طرح کا سٹائل مگر بہت جلد یہ بھوت اتر گیا اور پاکستان میں ڈرامہ دوبارہ اپنی شاندار روایات کے مطابق بنایا جانے لگا، پہلے بھی اور موجودہ دور میں بھی ہمارا ڈرامہ عالمی میعار کا حامل ہے،منفرد موضوعات ہمیشہ خاصہ رہے ہیں، جبکہ ہمسائیہ ملک کے جتنے ڈرامے دیکھیں ان کی کہانیاں ایک جیسی ہیں، ڈرامہ معاشرہ کا عکاس ہوتا ہے، اور ڈرامے کی کہانی جتنی حقیقی ہوگی ڈرامہ اتنا ہی مقبولیت حاصل کرتا ہے، جیسے آجکل ڈرامہ کے حوالے سے ایک مستند نام دلاور ملک کا بھی ہے جو آجکل اندرون لاہور میں ڈرامہ سیریل ”جی ٹی روڈ“ کی عکسبندی بڑے زور و شور سے کر رہے ہیں، ڈرامہ سیریل کی کہانی بھی اندرون لاہور سے تعلق رکھتی ہے، جس میں مشترکہ خاندانی نظام کو موضوع بحث بنایا گیا ہے، دلاور ملک کا ڈرامہ”لال عشق“ حال ہی میں اختتام پذیر ہوا۔جسے عوام میں بے پناہ پذیرائی ملی، دلاور ملک عوام موضوعاتی ڈراموں کے حوالے سے ایک مستند نام ہے، جبکہ اس ڈرامہ کے پروڈیوسر خرم ریاض ہیں، جو اس سے پہلے بطور پروڈیوسر بہت سے شہرہ آفاق ڈرامے بنا چکے، جن میں ”آندھی“ راکھ‘عون زارا“کنیز‘چندن ہار‘سکینہ‘اور بطور ڈائریکٹر فلم ”جیک پاٹ“ بھی بنا چکے ہیں، اوریئنٹل فلمز کے بینر تلے بنائی جانے والی ڈرامہ سیریل ”جی ٹی روڈ“ کے سیٹ پر گزشتہ دنوں لاہور اندرون بھاٹی گیٹ”فقیر خانہ میوزیم“ جانے کا اتفاق ہوا، وہاں موجود کاسٹ، کے علاوہ ڈائریکٹر، پروڈیوسر، اور فنکاروں سے ہونے والی گفتگو قارئین کی نذرکرتے ہیں، ڈرامہ ڈائریکٹر دلاور ملک جن کا نام ہی ڈرامہ کی کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے، انہوں نے ڈرامے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی ڈرامہ ہمیشہ موضوع کے اعتبار سے ہٹ ہوتا ہے، ۃمارے ڈرامے کی کہانی معاشرہ کی عکاس ہوتی ہے، اور ہمارا ڈرامہ حقیقت کے قریب تر ہوتا ہے، ”جی ٹی روڈ“ بھی ہمارے معاشرے کی کہانی ہے، جس میں اندرون لاہور کا کلچر بھی دیکھنے کو ملے گا، اور مشترکہ خاندانی نظام کو بھی ڈسکس کیا گیا ہے، پہلے لوگ اسی نظام کو اپنائے ہوئے تھے جبکہ اب خاندانی نظام کا شیرازہ بکھر چکا ہے، نوجوان نسل میں عدم برداشت کا کلچر پروان چڑھ رہا ہے، یہی سب کچھ دکھانے اور سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس مین ہم کس حد تک کامیاب ہوئے یہ ڈرامہ آن ائیر ہوگا تو دیکھنے والے بتائیں گے، ڈرامہ پروڈیوسر خرم ریاض نے کہا کہ ڈرامہ عوامی اصلاحی پہلو لیئے ہوئے ہے، عام فہم زبان استعمال کی گئی ہے، کوئی فلسفہ نہیں، ڈرامہ کا ہر کردار ہمارے معاشرے میں ہمارے آس پاس چلتا پھرتا نظر آئے گا، دلاور ملک کے ساتھ پہلے بھی کام کیا، اس پلے پر بھی کافی محنت کر رہے ہیں، ہر کردار انگوٹھی میں نگینے کی طرح فٹ نظر آئے گا، کہانی میں بہت سے نشیب وفراز دیکھنے کو ملیں گے، جو سکرین پر اچھے لگیں گے،ڈرامہ کا اہم کردار خالد بٹ جو ایک خاندان کے سربراہ کا رول کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل اپنے کلچر اور خاندان سے کیسے دور ہو رہی اور موجودہ دور میں خاندان کے سربراہ کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا اسی ٹائپ کا میرا رول ہے جو دیکھنے کے لائق ہے، اسماء عباس نے کہا کہ اس ڈرامہ میں چار بیٹوں کی ماں کا رول کر رہی ہوں کردار کو نبھانے میں کس حد تک کامیاب ہوئی یہ ڈرامہ دیکھ کے پتہ چلے گا،کاشف محمود نے کہا کہ گلیمر زدہ رول کر کر کے تنگ آچکا تھا، کافی عرصہ بعد پرفارمنس سے بھرپور کردار کر رہا، جس میں پیار محبت، خاندانی دشمنیاں سب دیکھنے کو ملیں گی۔ اس ڈرامے کی ایک خوبصورتی یہ بھی ہے کہ زیادہ تر ریکارڈنگز حقیقی مقامات پر کی گئی ہے، ڈرامہ میں نہائت اہم رول کرنے والے عنائت خان نے کہا کہ لاہور اور کراچی میں کام کا بہت فرق، دونوں جگہ پر مصروف ہوں، اس ڈرامے میں کام کر کے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا، سبھی سینئرز راہنمائی کرتے ہیں، امید ہے کہ یہ ڈرامہ میری زندگی کا یادگار ڈرامہ ثابت ہوگا، ڈرامہ میں ایک مہندی کا ایک ایونٹ بھی شوٹ کیا گیا، جس میں ڈرامہ کی میں کاسٹ نے شرکت کی، جبکہ اس کے لیئے اسماء عباس نے اپنی آواز میں گانا ریکارڈ کروایا، کسی بھی ڈرامہ میں ڈی او پی کا کردار خصوصی اہمیت کا حامل ہوتاہے، ڈی او پی رانا شیری ہر سین ڈائریکٹر کے ساتھ ڈسکس کر کے بہتر سے بہتر شوٹ کر رہے ہیں، رانا شیری نے کہا کہ میں اس سے پہلے بھی خرم ریاض کے ساتھ کام کرچکا ہوں، ان کی فلم ”جیک پاٹ“ کا ڈی او پی میں ہی تھا، اس ڈرامے میں بڑا ڈیٹیل ورک ہے جو سکرین پر دیکھنے کے لائق ہے، لوکیشن جتنی اچھی ہو اگر لوکیشن استعمال نا کرنی آئے تو فائدہ نہیں، دلاور ملک پلے کے ہر ہر سین پر محنت کر رہے ہیں،ڈرامہ میں ایک اہم کردار میک اپ آرٹسٹ کا بھی ہوتا ہے، یہ شعبہ فرح دیبا کے پاس ہے، جو ڈرامہ انڈسٹری میں میک اپ کے حوالے سے ایک منفرد نام ہے، وہ کردار کی مناسبت سے میک اپ کرتی ہیں، جس سے کرداروں میں مزید نکھار آتا ہے، فرح نے کہا کہ میں گلیمر نے نام پر بے تحاشا میک اپ نہیں تھوپ دیتی، ہر کردار کا گیٹ اپ اور میک اپ اہم ہوتا ہے، اس ٹیم کے ساتھ کام کر کے بڑا اچھا لگا، ڈرامہ کی کاسٹ میں اسماء عباس، خالد بٹ، عنائت خان،کاشف محمود، شائستہ جبیں، میمونہ قدوس، سونیا مشال، فاریہ وسیم، وقاص عباس، عثمان راج، آمنہ راہی،افرا خان، فائزہ مصطفی،ماریہ ملک، سنبل شاہد، اور بہت سے نامور فنکار شامل ہیں، ڈائریکٹر دلاور ملک، پروڈیوسر خرم ریاض، اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد شعیب، انور عزیز، رائٹر سارہ قیوم، ڈی او پی، رانا شیری،پروڈکشن ہیڈ راو قربان علی،ہیں، ڈرامہ سیریل کی ریکارڈنگ لاہور کی مختلف لوکیشنز پر زور و شور سے جاری ہے، اکتوبر کے پہلے ہفتے سے اے پلس پر آن ائیر ہوگی،

شیئرکریں