جشن آزادی کے حوالے سے خصوصی مکالمہ ”میں نے پاکستان بنتے دیکھا“

پنجاب انسٹیٹیوٹ آف لینگوئج آرٹ اینڈ کلچر، محکمہ اطلاعات و ثقاف، حکومت پنجاب کے زیر اہتمام پاکستان کے 72 ویں یومِ آزادی کی مناسبت سے تقریبات جشنِ آزادی کے حوالے سے ”میں نے پاکستان بنتے دیکھا“ کے موضوع پر ایک مکالماتی نشست ہوئی جس میں ڈاکٹر صغرا صدف نے ممتاز سیاستدان سابقہ ایم این اے اور دانشور محترمہ مہناز رفیع سے مکالمہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ جب پاکستان بنا تو میں چار سال کی تھی۔ میرے والد مسلم لیگ کے ورکر تھے۔ ہمارے گھر تحریک کے بڑے رہنما آتے تھے۔ اس وقت سماجی ماحول مختلف تھا۔ سب لوگ تو اچھے نہیں تھے مگر مجموعی طور پر بہتر معاشرہ تھا۔ پاکستان بننے پر بعض ہندو مسلمانوں کو مبارکبادیں دیتے تھے کہ آپ مسلمان جیت گئے۔ لیکن بعض علاقوں میں حالات کافی کشیدہ تھے اور مسلمانوں کو ہندوؤں اور سکھوں نے مظالم کا نشانہ بھی بنایا۔ آج بھارت میں دوسری اقلیتوں سمیت مسلمانوں کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے اگر مولانا ابوالکلام آزاد زندہ ہوتے تو پاکستان کی مخالفت کرنے پر افسوس کرتے کہ ہم نے قائداعظم کا ساتھ کیوں نہ دیا۔ انھوں نے کہا کہ ہر مذہب کی شروعات محبت، امن اور رواداری سے ہوتی ہے۔ اور ہمارا مذہب اسلام امن کا علمبردار ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم پاکستان کو قائداعظم محمد علی جناح کی امنگوں کے مطابق ایک عظیم ملک بنائیں اور یہ انشاء اللہ ضرور ہو کر رہے گا۔ پاکستان زندہ آباد۔
انجم شہزاد

شیئرکریں