جن میں مرحوم موسیقار بخشی وزیر،ایم اشرف،نثار بزمی،شوکت علی،افشاں اور طافو خان شامل ہیں۔بخشی وزیر کا چیک ان کے بیٹے بوبی وزیر۔ایم اشرف کا ان کے بیٹے ایم ارشد اور شوکت علی کا چیک امیر شوکت علی نے وصول کیا۔
تقریب کے میزبان ڈاکٹر سہیل نے تقریب کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ای ایم آئی نے بہت اچھا سلسلہ شروع کیا ہے ۔آج کے دور میں ہم لوگ دوسروں کی کاوشوں کو سراہنے کی بجائے صرف تنقید کرتے ہیں۔
ای ایم آئی کے روح رواں عمید ریاض نے کہا کہ یہ بارش کا پہلا قطرہ ہے۔ماضی میں فنکاروں کو کاپی رائٹ اور رائلٹی بارے زیادہ معلوم نہیں ہوتا تھا لیکن اب دنیا ڈیجیٹل ہوچکی ہے۔اس سلسلے میں شعور بیدار کرنے کے لیے سیمنار بھی ہوں گے جبکہ فنکاروں کو حقوقِ دلوانے کے لئے ریڈیو،ٹی وی اور پیمرا سے بھی بات چیت جاری ہے ۔پاکستان میں یہ نظام لا رہے ہیں کہ سب کو ان کا حصہ ملے۔
اس موقع پر بوبی وزیر نے بتایا کہ ان کے والد بخشی وزیر نے انڈسٹری میں اوریجنل کام کیا لیکن جب چربہ سازی شروع ہوئی تو میوزک چھوڑ دیا۔انہوں نے مشہور گیت”جدوں ہولی جئی لینا اے میرا ناں” بھی سنایا۔امیر شوکت علی نے کہا کہ شوکت علی نے ہمیشہ اپنی کمپوزیشن گائی ہیں۔ایم ارشد نے بتایا کہ میرے والد ایم اشرف نے پانچ سو فلموں کا میوزک دیا۔افشاں نے کہا کہ ہمیں یاد رکھنے کا شکریہ۔انہوں نے اپنے مشہور گیت بھی سنائے۔طارق طافو نے اپنے والد کے مشہور گیت سناکر سماں باندھ دیا۔انہوں نے بتایا کہ طافو خاں نے سات سو پچاس فلموں کا میوزک کمپوز کیا ہے۔ان کے بے شمار گیت بالی ووڈ میں کاپی کئے گئے۔ای ایم ائی کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشن اور گلوکار تنویر آ فریدی نے نثار بزمی کا چیک وصول کرتے ہوئے کہا کہ عمید ریاض جیسے لوگوں کی میوزک انڈسٹری کو اشد ضرورت ہے کیونکہ یہ سب کے فن کی اہمیت جانتے ہیں۔طافو خان نے کہا کہ ہم سب نے ماضی میں مل کر کام کیا اور اللہ تعالیٰ نے سب کو عزت دی۔میں نے گیارہ انسٹرومنٹ بجائے اور پاک و ہند میں کوئی میرے مقابل نہیں آیا۔تقریب میں گلوکار عارف بٹ،گلوکارہ انجمن عرفان اور ڈائریکٹر فیضیاب صدیقی نے بھی شرکت کی۔تنویر آفریدی نے کامیاب تقریب کے انعقاد پر میڈیا کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔