انٹر نیشنل کانفرنس برائے پنجابی آرٹ اینڈ کلچر کا انعقاد

رپورٹ، تصاویر، اے شہزاد

پنجاب انسٹیٹیوٹ آف لینگوئج، آرٹ اینڈ کلچر (پِلاک) اور گورنمنٹ یونیورسٹی لاہور کالج فار وومن کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں انٹرنیشنل کانفرنس ’’پنجابی لینگوئج، آرٹ اینڈ کلچر‘‘ کا اہتمام کیا گیا۔ جس نا صرف اندرون ملک، بلکہ بیرون ملک سے بھی پنجابی زبان اور کلچر کے دلداہ افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی، اس تقریب کے مہمان خصوصی اعجاز عالم وزیر برائے انسانی و اقلیتی امور تھے ادارہ کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر صغرا صدف نے مہمان خصوصی کا استقبال کیا، اور پھولوں کا گلدستہ پیش کیاکانفرنس میں اظہار خیال کرنے والے افراد میں نامور دانشور اور ادیب شاہد محمود ندیم، سکھندر سنگھ، سنتونک سنگھ کنگ اور رویندر سنگھ سندھو کینیڈا، شاہینہ کشور،معروف پنجابی شاعر و دانشور بابا نجمی،ڈائریکٹر جنرل پلاک ڈاکٹر صغرا صدف، ڈاکٹر مجاہدہ بٹ اورمعروف شاعر خاقان حیدر غازی شامل تھے۔ بیرون ممالک سے تشریف لانے والے مندوبین نے کہا کہ لاہور سے ہمیں بہت انسیت ہے کیونکہ لاہور آ کر جو اپنائیت محسوس ہوتی ہے اُسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ویسے بھی کہتے ہیں جس نے لاہور نہیں دیکھا وہ پیدا نہیں ہوا،ڈی جی پلاک ڈاکٹر صغرا صدف نے کہا کہ ہم پنجابی کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ہمارا ادارہ پنجابی زبان اور کلچر کے فروغ کی لیئے مختلف تقریبات منعقد کرواتا رہتا ہے، جس سے نوجوان نسل میں پنجابی زبان اور اپنے کلچر سے لگاؤ پیدا ہوا اور سب سے زیادہ ہمارا پنجابی ایف ایم ریڈیو بہت اہم کردار ادا کر رہا ہے، اس موقع پر خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیر برائے انسانی و اقلیتی امور اعجاز عالم نے کہا کہ مادری زبان کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ کیونکہ مادری زبان میں کہی ہر بات آسانی سے یاد اور ذہن نشین ہو جاتی ہے، بیرون ملک بھی اور یہاں بھی کچھ لوگ اپنی اپنی مادری زبان فخر سے بولتے ہیں، جبکہ ہم اپنے بچوں سے مادری زبان پنجابی میں بات کرتے ہوئے کتراتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ پنجابی زبان کو صحیح معنوں میں نصاب کا لازمی حصہ بنایا جائے۔ انھوں نے ادارے کی کاوشوں کی بھرپور تحسین کی۔ انہوں نے کہا کہ پتہ نہیں کیوں پنجابی کو جاہل لوگوں کی زبان سمجھا جاتا ہے، حالانکہ اس میں جو پیار اور مٹھاس اپنایئت ہے بلکہ ہر مادری زبان میٹھی ہوتی ہے،ہمیں گھروں میں پنجابی زبان کو بھی فروغ دینے کی ضرورت ہے،معروف دانشور، ادیب، شاہد محمود ندیم نے کہا کہ پنجابی ماں بولی ہے ، اور یہ بول کر دلی سکون ملتا ہے، اور پنجابی کلچر دنیا بھر میں مقبول عام ہے اور پسند کیا جاتا ہے، بیرون ملک سے لوگ خصوصی طور پر ہمارا کلچر دیکھنے آتے ہیں،پنجابی انداز گائیکی دنیا بھر میں مقبول عام ہے، پنجابی گانے بہت زیادہ پسند کیئے جاتے ہیں، پنجابی ڈریسز دنیا بھر میں پسند کیئے جاتے ہیں، اس موقع پر معروف پنجابی گلوکارہ شبانہ عباس نے ہیر وارث شاہ ترنم سے پیش کر کے حاضرین کے دل موہ لئے۔شابانہ عباس کا اس موقع پر کہنا تھا کہ میں آج جو کچھ بھی ہوں اس میں میری محنت، ماں باپ کی دعائیں اور پنجابی زبان کا ہاتھ ہے، یعنی میں نے پنجابی کلام سے ہی شہرت حاصل کی اور یہی ادارہ بھی میری پرموشن کا ذریعہ بنا، پروگرام کے آخر میں زریں پناں کی اکیڈیمی کے فنکاروں نے صوفی رقص پیش کیا جسے بہت پسند کیا گیااس موقع پر معروف پنجابی شاعر بابا نجمی نے اپنا کلام بھی سنایا اور کہا کہ میں پنجابی ہوں اور مجھے اس پر فخر ہر، اردو میں بھی شاعری کی مگر پنجابی میں اپنی بات آسانی سے بیان کرتا ہوں، ۔

شیئرکریں