ڈرامہ سیریل حور پری کی پہلی قسط سے ہی عوام کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا

’’حور پری‘‘مشکلات میں گھری ایک خوبصورت بیوہ کی کہانی ہے، جسے معاشرہ جینے نہیں دیتا

رپورٹ، تصاویر ؛انجم شہزاد

« of 2 »

ٹی وی پروڈکشن میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے جہاں چینلزکی ذمہ داری بڑھ گئی ہے وہیں رائٹر،پروڈیوسر،ڈائریکٹراور فنکاروں کے کندھوں کے بوجھ میں بھی اضافہ ہوگیاہے کیونکہ اب پاکستان میں مختلف چینلز سے پچاس کے قریب ڈرامے روزانہ نشر کئے جاتے ہیں جس سے ناظرین کے لئے چوائس کافی مشکل ہوجاتی ہے کیونکہ کوئی بھی اتنے ڈرامے تو نہیں دیکھ سکتا اس لئے جو ڈرامہ سب سے بہتر ہوتا ہے ناظرین بھی اسے ہی ترجیح دیتے ہیں۔اے پلس سے نشر ہونے والا ڈرامہ سیریل ’حور پری‘ پہلے د ن سے ہی ناظرین کی اولین ترجیح بن گیاتھا کیونکہ اس نے بڑی کاسٹ اور بڑے ناموں پر مشتمل ڈراموں کو مات دی ہے۔عام طورپر یہی سمجھا جاتا ہے کہ ڈرامے کی کامیابی کے لئے وہ فنکارضروری ہیں جن کے نام پر ریٹنگ آتی ہے لیکن’حور پری‘ نے ثابت کیا ہے کہ ایسا ضروری نہیں ہے کیونکہ اگر کہانی اچھی ہو،جس کے ساتھ ایک اچھا اور سمجھدار ڈائریکٹر ہو جو ہر طرح کے فنکاروں سے کام لے سکتا ہوتو پھر کامیابی یقینی ہے۔اس کے ساتھ اچھا پروڈیوسر اور محنت کرنے والے فنکار بھی ہوں تو پھر سونے پر سہاگہ ہوجاتا ہے۔میرے خیال میں اشعر اصغر اس حوالے سے خوش قسمت ڈائریکٹر ہیں کہ انہیں ہر بار کامیابی اس لئے ملتی ہے کیونکہ وہ ٹیم کا انتخاب سوچ سمجھ کر اور مکمل منصوبہ بندی سے کرتے ہیں۔ان کی کامیابیوں کا تسلسل ’حورپری‘ کی صورت میں موجود ہے جس میں اگرچہ ثمن انصاری،سلیم شیخ،نادیہ افگن،حسیب خان،نسرین قریشی اور فرح طفیل جیسے سینئر فنکار موجود ہیں تو وہیں نئے فنکاروں کی کمی بھی نہیں لیکن پوری کاسٹ نے اپنی بہترین پرفارمنس دینے کی کوشش کی ہے اور اسی وجہ سے ڈرامہ تیزی سے مقبولیت کی سیڑھیاں چڑھ رہا ہے۔یہ ڈرامہ جہاں ٹی وی ناظرین کی اولین پسند ہے تو وہیں آن لائن بھی لاکھوں لوگ دیکھ رہے ہیں
اور اسی وجہ سے یہ یوٹیوب کے ٹاپ ٹرینڈنگ میں شامل ہوچکا ہے۔اشعراصغر کی ڈائریکشن میں بنائی گئی ڈرامہ سیریل ’’حورپری‘ ‘ کی کہانی ایک ایسی بیوہ (ثمن انصاری)کے گرد گھومتی ہے جس کی خوبصورتی اس کا جرم بن چکی ہے کیونکہ ہر رشتہ دار اسے اپنے جال میں پھانسنے کی کوشش میں مصروف رہتا ہے۔دوجوان بیٹیوں کے ساتھ رہنے والی بیوہ ہی خوبصورت نہیں بلکہ اس کی بیٹیاں بھی لاکھوں میں ایک ہیں۔جہاں کچھ لوگ ماں کے دیوانے ہیں اور ہر وقت اس کے ارد گرد منڈلاتے رہتے ہیں وہیں بہت سے نوجوان بیٹیوں کے پیچھے ہیں۔ یہ خاندان بہت سی مشکلات کے باوجود صبر شکر سے زندگی گزار رہا ہے لیکن اکثر رشتہ دار انہیں چین سے نہیں جینے دیتے اور آئے روز ایسے حالات پیدا کرتے رہتے ہیں جس سے ’حور پری‘کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔رشتوں کی ڈور میں الجھی ہوئی یہ کہانی اب مزید الجھتی جارہی ہے۔ڈرامے کی چار اقساط آن ایئر ہو چکی ہیں اب کہانی کافی آگے بڑھتی دکھائی دے رہی ہے جس کے ساتھ ناظرین کی دلچسپی میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔سینئرفنکاروں کے ساتھ ساتھ نئے فنکاروں نے بھی بہترین پرفارمنس کا مظاہرہ کیا ہے۔ڈرامے کے رائٹر کے رحمن نے معاشرتی برائیوں کے تمام پہلو اجاگر کئے ہیں اور ناظرین کو بتایا ہے کہ ایک خوبصورت بیوہ کی زندگی کس قدر مشکلات کا شکار ہوسکتی ہے۔کے رحمن کی تحریر کو سکرین پر خوبصورت معیاری دکھانے کے لئے اشعر اصغر نے جس قدر محنت کی ہے اس میں ان کے ڈی او پی راشدعباس بھی برابر کر شریک ہیں،اشعراصغر کی ڈائریکشن میں بنائی گئی ڈرامہ سیریل ’’حورپری‘ پہلی قسط سے ہی عوام کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا، کیونکہ اس میں دکھایا گیا ہے کہ ٹائٹل رول کرنے والی اداکارہ ثمن انصاری بیوہ ہے جو اپنی دو جوان بیٹیوں عمارہ بٹ اور علیزے شاہ کے ساتھ رہتی ہے۔ دوجوان بیٹیوں کے باوجود ثمن انصاری کا شمار خاندان کی خوبصورت عورتوں میں ہے جس کی وجہ سے خاندان کے کئی مردنہ صر ف اسے دل ہی دل میں پسند کرتے ہیں بلکہ اس کے قریب رہنے کی کوششوں میں بھی مصروف رہتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کی نظران کی بیٹیوں پر بھی ہے۔دوسری طرف ان کی قریبی رشتہ دارنادیہ افگن نے تیزطراراور زبان درازقسم کی عورت کا کردار کیا ہے۔جسے یہ بات کسی طرح بھی پسند نہیں کہ ان کا شوہر یا بیٹا اس خاندان کے قریب بھی آئے۔سالگرہ کی تقریب میں نادیہ افگن اس فیملی کو صرف اس وجہ سے خوب باتیں ہی نہیں سناتی بلکہ الزامات کی بوچھاڑ بھی کردیتی ہے کہ اس کا شوہر سلیم شیخ انہیں گھر سے گاڑی میں کیوں لے کر آیا ہے۔نہ صر ف ماں بلکہ بیٹیوں کو بھی رشتہ داروں کے ہاتھوں اپنی تذلیل کا بری طرح احساس ہوتا ہے۔اس موقع پر چھوٹی بیٹی علیزے شاہ کا ڈائیلاگ’ابو کو اتنی جلد ی مرنا نہیں چاہیئے تھا،امی کو اتنا خوبصورت نہیں ہونا چاہیئے تھا،ہم دونوں بہنوں کو پیدا ہی نہیں ہونا چاہیئے تھا‘اس فیملی کی مشکلات سمجھنے کے لئے کافی تھا اور یہی وہ وقت تھا جب رائٹراور ڈائریکٹر نے ناظرین کی ہمدردیاں خوب اچھے طریقے سے سمیٹیں۔اور کسی بھی ڈائریکٹر کے لئے یہ بہت ضروری ہوتا ہے جس میں اشعر اصغرہمیشہ کی طرح کامیاب رہے۔ اس موقع پر علیزے شاہ اور عمارہ بٹ کے تاثرات اور آنسو ناظرین کو رنجیدہ کرنے کے لئے کافی تھے۔حسیب خان نے نادیہ افگن کے بھائی جبکہ فرح طفیل نے ان کی بیوی کا کردار کیا ہے۔ڈرامے کے رائٹر کے رحمن،پروڈیوسر مبشرحسن،ڈی اوپی راشدعباس،بیک گراؤنڈسکورعرفان چوہدری اورگلوکار بینا اور ساحرعلی بگا ہیں۔جبکہ کاسٹ میں ثمن انصاری،سلیم شیخ،نادیہ افگن، حسیب خان،فرح طفیل، علیزے شاہ،عمارہ بٹ، عثمان بٹ،ارمان علی پاشا،سارہ اعجاز،زاہد قریشی،معظمہ علی،اور نسرین قریشی شامل ہیں، ڈرامہ کے رائٹر کے رحمان نے کہا کہ میں نے ہمیشہ اپنے ڈراموں کے ذریعے جہاں معاشرے کے حقائق دکھائے، اور ایسا ڈرامہ لکھا جو صرف ڈرامہ نا ہو بلکہ اس سے معاشرے کے مسائل بھی اجاگر ہوں اور ان کا کوئی حل بھی نکالا جائے، کے رحمان نے کہا کہ اشعر کے ساتھ کافی ڈرامے کر چکا اس کے ساتھ میرا کافی ذہن ملتا ہے، اور ہم نے ہمیشہ بہتر سے بہتر پیش کرن کی کوشش کی، اشعر اصغر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ میں نے کبھی ہیوی کاسٹ پر انحصار نہیں کیا کہانی کی مضبوطی پر توجہ دیتا ہوں اور یہی میری کامیابی ہے کہ ناظرین میرے ڈرامے پسند کرتے ہیں، خاص کر پروڈیوسر مبشر حسن نے بہت تعاون کیا ، ہمیں ہر ممکن سہولیات مہیا کیں، مبشر حسن نے اس حوالے سے کہا کہ کہانی اچھی ہو اور ڈائریکٹر محنت کرے اور کروائے تو کامیابی ضرور مقدر بنتی ہے، ہم آئندہ بھی ایسی پروڈکشن دیکھنے والوں کے لیئے پیش کرتے رہیں گے،

شیئرکریں