پاکستانی ٹیلنٹ کو بیرونی دنیا میں پلیٹ فارم مہیا کرنے کے لیئے جلد اپنی کمپنی’’میلینم ایونٹس‘‘ کے زیر اہتام شوز منعقد کر رہے ہیں

انٹرویو، ’’انجم شہزاد

فنکار پیدائشی ہوتا ہے یا نہیں ہوتا ہے، فن ہر کسی کے اندر موجود ہوتا ہے استاد کے ذریعے اس فن کو پالش کیا جا سکتا ہے، مگر یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی استاد کسی کو فنکار بنا دے، ان خیالات کا اظہار معروف گلوکار جاوید باجوہ نے ایک ملاقات میں کیا، جاوید باجوہ پاکستانی گلوکار ہیں، مگر حصول روزگار کے سلسلے میں قطر میں مقیم ہیں، گزشتہ دنوں پاکستان آئے تو ان سے تفصیلی گفتگو ہوئی اس کی روئداد حاضر خدمت ہے، ایک سوال کے جواب میں جاوید باجوہ نے کہا کہ میں نے باقاعدہ کسی استاد سے موسیقی کی تعلیم حاصل نہیں کی، اس کا یہ مطلب نہیں کہ موسیقی سیکھنی نہیں چاہیئے، کوئی بھی ہنر یا فن بغیر استاد کے سیکھنا مشکل ہوتاہے ،مگر شوق اور لگن ہو تو بندہ کچھ بھی کر سکتا ہے، ایک سوال کے جواب میں جاوید باجوہ نے کہا کہ ٹیلنٹ ہر بندے کے اندر ہوتا ہے، استاد اس فن کو تراش خراش کرتا ہے،مجھے بچپن سے ہی مجھے گلوکاری اور سپورٹس سے لگاؤ تھا، موسیقی میں شروع دن سے استاد مہدی حسن خان ،استاد غلام علی خان کو سنتا تھا جبکہ ہمسائیہ ملک کے فنکاروں میں،کشور کمار، محمد رفیع اور کمار سانو کوبہت زیادہ پسند کرتا تھا اور ان ہی کے گانے اکژگنگناتا تھابچپن سے ہی ان سینئرز کی آوازیں میرے دل میں گھر کر گیءں،میں کشور کمار کو اپنا روحانی استاد سمجھتا ہوں، ان کو بچپن سے سنا ان کو ہی گایا کرتا تھا ، سکول کالج کے زمانے میں زیادہ گانے کشور کمار کے ہی گایا کرتا تھا اور میرے دوست اور سکول اور کالج کے استاد مجھے اکثر کشور کہہ کر بلایا کرتے تھے، جس پر میں خوش بھی ہوتا اور سوچا کرتا تھا کہ پتہ نہیں کبھی کشور کمار سے ملاقات بھی ہو گی کہ نہیں، ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ جس فنکار کو اپنا روحانی استاد مانتا تھا ان سے زندگی میں ملاقات بھی ہوئی اس دن میری خوشی کا ٹھکانہ نہیں تھا مگر ایک بات کا افسوس بھی ہے کہ باقاعدہ ان کی شاگردی اختیار نہیں کر سکا، ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے بیرون ملک ایک پروگرام میں کمار سانوکے ساتھ پرفارم بھی کیا، یہ بھی میری زندگی کا یادگار شو تھا کہ اس پروگرم میں کمار سانو نے مجھے سنا اور داد دی، جس سے میرا حوصلہ بڑھا پہلے تو میں تھوڑا کنفیوز ہوا پھر خود اعتمادی سے سٹیج پر گیا، خوشی اس وقت ہوئی جب کمار سانو نے مجھے گلے لگایا اور پوچھا کہ گلوکاری میں آپ کے گرو کون ہیں، میں نے ان کو بتایا کہ آپ لوگوں کو سن کے شوق ہوا اور اس فیلڈ میں آیا اور آج آپ کے سامنے پرفارم کر نا ایک خواب کی طرح لگ رہاہے،اس پر کمار سانو خوش ہوئے اور کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ، اور آپ پاکستانی ٹیلنٹ ہو، پاکستان میں اپنی مصروفیات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آنا جانا لگا رہتا ہے، اور پاکستان میں میری پہلی میوزک البم ’’اکھیاں دا کی کریئے ‘‘ فروری 2018میں ریلیز ہوااس میں میرے ساتھ پاکستان کی معروف ماڈل و گلوکارہ کنزی روز کے گیت بھی شامل تھے اس کو میرے پرستاروں نے بہت سراہا، سپورٹس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید باجوہ نے کہا کہ مجھے ٹینس پسند ہے اور اس میں بھی کافی انعامات حاصل کر چکا ہوں، جاوید باجوہ نے کہا کہ میوزک البمز کی ریکارڈنگز کے دوران کافی میوزک ڈائریکٹرز سے سیکھا ، جس سے میرے علم میں اضافہ ہوا،جاوید باجوہ نے کہا کہ آج میں جو کچھ بھی ہوں پرستاروں کی چاہت ہے جو مجھے پسند کرتے ہیں، ایوارڈز کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان اور بیرون ملک کافی ایوارڈز حاصل کیئے ہیں،ایک سوال کے جواب میں جاوید باجوہ نے کہا کہ میں پاکستان بھی آتا جاتا رہتا ہوں ، جبکہ بیرون ملک بھی شوز میں حصہ لیتا رہتا ہوں، جس میں نامور فنکار شامل ہوتے ہیں، میں ہمیشہ سینئرز کی عزت کرتا ہوں، ان سے سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں،حال ہی میں ایک شو میں پرفارم کیا جس میں ہمسائیہ ملک کے نامور فنکار ’’یسو داس ‘‘ نے بھی پرفارم کیا بہت بڑے فنکار ہیں، جنہوں نے کافی زبانوں میں گانے گائے ہیں، جاوید باجوہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں مگر یہاں نئے لوگوں کو سکھانے کے لیئے پراپر لوگ موجود نہیں یا مس گائڈ کرتے ہیں، میں نے پاکستان میں گلوکارہ کنزی روز کے علاوہ شازیہ رانی، اور مسکان لتا کے ساتھ کافی شوز میں پرفارم کیا ، ان کے ساتھ آئندہ پراجیکٹس پر کام جاری ہے، جلد ہی پاکستان آکے ریکارڈنگز کرواؤں گا، ایک اور سوال کے جواب میں گلوکار جاوید باجوہ نے کہا کہ میری ہمیشہ سے یہ خواہش رہی کہ بیرون ملک پاکستانی ٹیلنٹ کو متعارف کرواوں، اس کے لیئے میں نے اپنے چند انڈین دوستوں کے ساتھ مل ’’میلینیم ایونٹس ‘‘ کے نام سے ایک اکیڈمی اور میوزک شوز کے لیئے کمپنی بھی بنائی ہے ،جس کے ذریعے نا صرف پاکستان بلکہ انڈیا سے بھی اچھا ٹیلنٹ تلاش کریں گے، جن کو یہاں یا بیرون ملک اچھے مواقع میسر نہیں آتے، اس کے لیئے باقاعدہ ہم نے پلانننگ کر لی ہے مجھے اس کمپنی کا چیف آرگنائزر منتخب کیا گیا ہے،ہم اپنی کمپنی کے ذریعے نئے لوگوں کے لیئے پلیٹ فارم مہیا کریں گے، بہت جلد ہم مختلف ممالک میں شوز منعقد کروا رہے ہیں، جن میں انڈیا پاکستان کے نامور فنکاروں کے ساتھ نئے فنکاروں کو بھی عالمی سطح پر متعارف کروائیں گے، جاوید باجوہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے چند پاکستانی فلموں کے لیئے بھی گانے کی آفرز ہیں، اب دوبارہ جب پاکستان آؤں گا تو ریکارڈنگز کرواوں گا، جاوید باجوہ نے کہا کہ کسی بھی فلم کی کامیابی میں میوزک کی خاص اہمیت ہوتی ہے، کچھ عرصہ قبل اکثر فلمیں اپنے میوزک کی وجہ سے ہی کامیاب ہوئیں، اب پھر انڈسٹری پر اچھا دور آنے والا ہے،

شیئرکریں