ملکہء ترنم نور جہاں میری آئیڈیل اور روحانی استاد ہیں، فلک اعجاز

ملکہء ترنم نور جہاں میری آئیڈیل اور روحانی استاد ہیں، فلک اعجاز

گانے میں کسی کو کاپی نہیں کرتی، میں نے اپنے انداز میں اپنا آپ منوایا

جب سے فلمی موسیقی کو ولگیریٹی کا ’’تڑکہ ‘‘لگا، فلم انڈسٹری اسی دن زوال کی جانب گامزن ہو گئی
انٹرویو( انجم شہزاد)

ملکہء ترنم نورجہاں بر صغیر میں گلوکاری کے حوالے سے ایسا نام ہے جن کے ذکر کے بغیر بر صغیر کی موسیقی کی تاریخ ادھوری ہے، اور ہر نئی گلوکارہ میڈم نورجہاں کو نا صرف سنتی ہے، بلکہ اکثر گلوکارائیں ان کے گائے ہوئے گانے گا کر شہرت کی بلندیوں تک پہنچی ہیں، میں بھی میڈم نور جہاں کو اپنا روحانی استاد مانتی ہوں ویسے میں ان کی جوتیوں کی خاک کے بھی برابر نہیں مگر گلوکاری میں جتنا نام مقام ہے ان کی وجہ سے ہی ہے ، ان خیالات کا اظہار گلوکارہ فلک اعجاز نے ایک ملاقات میں کیا، پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ کہنے کو روائتی سا جواب ہے کہ مجھے بچپن سے گلوکاری کا شوق تھا، مگر یہ حقیقت ہے کہ مجھے شوق تو ضرور تھا مگر مجھے یہ بھی پتہ تھا کہ مجھے اجازت مشکل سے ملے گی، کیونکہ میری فیملی میں اس فیلڈ کو برا سمجھتے ہیں، مگر میں اپنا شوق سکول کالج میں پورا کرتی رہی، سکول میں بزم ادب میں نعتیں اور کبھی کبھار گانے بھی گا لیا کرتی تھی ، تو سب مجھے کہتے کہ تم اس فیلڈ میں آو مگر میں نے شوق کو دبا کے رکھا، ایک سوال کے جواب میں فلک اعجاز نے کہا کہ میں گلوکاری میں آئی پھر حادثاتی طور پر، میں گھر والوں کے ساتھ طارق عزیز کا شو دیکھنے گئی تو اس میں نئے فنکاروں کے گانے کا مقابلہ تھا اس میں شریک ہوئی تو میں جیت گئی جس سے مزید حوصلہ ملا اور میں نے باقاعدہ میوزک سیکھنے کا فیصلہ کر لیا، گھر والوں سے اجازت کیسے لی یہ ایک الگ بات ہے، یوں میں نے الحمرا میں استاد عبدالراؤف سے باقاعدہ میوزک سیکھا ، پھر میرے لیئے سب سے بڑا اعزاز آل پاکستان میوزک کانفرنس میں پرفارم کیا اور پھر وہ مقابلہ بھی جیتا تو میری خوشی کی انتہا نہ رہی، فلک اعجاز نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ سب میری ماں کی دعا اور استاد کی کروائی محنت کا ثمر تھا، فلک اعجاز نے کہا کہ ایکٹنگ ماڈلنگ میں تو شائد شارٹ کٹ چل جاتا ہے ، مگر گائیکی میں کوئی شارٹ کٹ نہیں،خود رو پودے جیسے آتے ہیں، ویسے ہی منظر سے غائب بھی ہوجاتے ہیں، میں نے اب تک پاکستان میں ہی پرفارم کیا ہے، میں کبھی کسی سے جیلس نہیں ہوئی، ہر کسی کو اللہ پاک اس کے حصے کا رزق اور عزت دیتا ہے، ایک سوال کے جواب میں فلک اعجاز نے بتایا کہ میں نے اردو، پنجابی کے علاوہ سرایئکی میں بھی گانے ریکارڈ کروائے ہیں، سرائیکی کے گانے بھی عوام کافی پسند کر رہے ہیں، فلک اعجاز نے کہا کہ فنکار زبان کا محتاج نہیں ہوتا، اسی لیئے میں نے اردو ، پنجابی کے ساتھ سرائیکی گیت بھی ریکارڈ کروائے، ایک سوال کے جواب میں بتیا کہ ابھی حال ہی میں ملک کے نامور بھنگڑا سٹار مظہر راہی کے ساتھ ایک گانا ریکارڈ کروایا جو بہت زیادہ پسند کیا جا رہا ہے، ایک سوال کے جواب میں فلک اعجاز نے کہا کہ میں بھنگڑا، رومانٹک سونگز کے ساتھ ساتھ صوفی کلام کی طرف بھی آرہی ہوں، جیسا کی میں نے پہلے بتایا کہ آغاز میں بھی نعتیں پڑھتی رہی ہوں، گلوکاریہ فیلڈ میں آکے بھی نعت سے تعلق مضبوط ہے، چند ٹی وی چینلز پر نعتیہ پروگرامز میں نعت پڑھی ہے جبکہ اب اپنی آواز میں صوفی کلام ریکارڈ کروارہی ہوں، صوفی شعراء کا کلام ہے، بابا بلھے شاہ، کا ایک کلام تکمیل کے آخری مراحل میں ہے،فلک اعجاز نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے تک پاکستانی فلمی میوزک عروج پر تھا، اکثر فلمیں گانوں کی وجہ سے ہٹ ہوتی تھیں، مگر پھر ولگر گانوں کی ایسی لہر آئی کہ فیملیز نے سینما ہال آنا چھوڑ دیا، اور فلم انڈسٹری زوال کا شکار ہو گئی، اس سوال کے جواب میں کہ آپ نے فلم کی طرف قسمت آزمائی نہیں کی، فلک اعجاز کا کہنا ہے کہ اللہ پاک کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے کہ نئی سنگرز کا یہ خواب ہوتا ہے کہ ان کا گانا کسی فلم میں آئے، میں خود کو خوش قسمت سمجھتی ہیں،کہ مجھے اچھے سیکھانے والے ملے ، فلم انڈسٹری میں مجھے نامور موسیقار استاد طافو خان لے کر آئے، انہوں نے مجھے فلمی انداز سیکھایا کہ کیسے پلے بیک کے لیئے گایا جاتا ہے، میری اس وقت تک تین چار فلمیں آنے والی ہیں، جن میں میرے گانے شامل ہیں، ’’یو ٹرن‘‘فلم میں بھی میرے گانے ہیں،اس کے علاوہ ایک فلم’’میرا دل چناں‘‘ اس کے گانے بھی ریکارڈ کراچکی ہوں، فلک اعجاز نے کہا کہ میں اس بات کو نہیں مانتی کہ کچھ سنگرز کہتی ہیں کہ ہم نے مجبوری میں ولگر گانے گائے، مجھے بھی کئی دفعہ ایسے گانوں کی آفرز آئیں ، جن کی شاعری اچھی نہیں تھی، میں نے انکار کر دیا کہ میں ایسا کام کیوں کروں جس کی وجہ سے مجھے شرمندگی ہو یا میں اپنا کام اپنی فیملی کو نا دکھا سکوں، فلک اعجاز نے کہا کہ میرا نئے آنے والوں کو مشورہ ہے کہ وہ سینئرز کا احترام کریں، ان سے سیکھنے کی کوشش کریں، ہمارے سینئرز ہمارے لیئے اکیڈمی کا درجہ رکھتے ہیں،ایک سوال کے جواب میں فلک اعجاز نے کہا کہ ابھی بیرون ملک نہیں گئی، آفرز ہیں، جلد ہی شوز کے لیئے بیرون ملک جاؤں گی، ہمسائیہ ملک اور پاکستانی میوزک میں فرق کے حوالے سے گفتگو کرت ہوئے فلک اعجاز کا کہنا تھا کہ موسیقی ان کے مذہب میں شامل ہے، ہمارے ہاں بھی ٹیلنٹ کی کمی نہیں بس اچھے مواقع ملنے کی ضرورت ہے، وہ اپنے فنکاروں کو پرموٹ کرتے ہیں، جبکہ ہمارے ہاں میوزک کی پرموشن پر توجہ کم دی جاتی ہے، یہاں کاپی رائٹس کا قانون بھی فعال نہیں، آخر میں فلک اعجاز نے کہا کہ فلمی میوزک کے ساتھ اپنے گانے اور ویڈیوز بھی بنا رہی ہوں جو جلد ہی منظر عام پر آئیں گے،

شیئرکریں

اپنا تبصرہ بھیجیں