ایشین کلچرل ایسوسی ایشن کا مرحوم ’’علی اعجاز ‘‘کو خراج تحسین

ایشین کلچرل ایسوسی ایشن کا مرحوم ’’علی اعجاز ‘‘کو خراج تحسین

ساتھی فنکاران کے ساتھ بیتے لمحے ، یاد کر کے اشکبار ہو گئے، علی اعجاز کی کمی ہمیشہ محسوس کی جاتی رہے گی،

جنوری 2019میں الحمرا ہال میں علی اعجاز کی یاد میں تقریب منعقد کروں گا، جس میں فلم، ٹی وی سٹیج کے نامور افراد شریک ہوں گے،وزیرثقافت فیاض الحسن چوہان

رپورٹ، تصاویر، انجم شہزاد
ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان نے اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اداکار علی اعجاز کی فنی خدمات کو “خراج عقیدت “پیش کرنے کے لئے ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا۔ جس کو ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل سید سہیل بخاری سجادہ نشین حضرت سید پیر مکی ؒ لاہور نے آرگنائز کیا۔ “خراج عقیدت ” کی صدارت سینئر ترین اداکارہ لیونگ لیجنڈ بہار بیگم نے کی، مہمان خصوصی صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت حکومت پنجاب فیاض الحسن چوہان تھے۔جبکہ علی اعجاز کے فرزند بابر علی اعجاز نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ “خراج عقیدت ” کی کمپیئرنگ عزیز شیخ نے کی۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت شریف سے کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل سید سہیل بخاری سجادہ نشین حضرت سید پیر مکی ؒ لاہور نے بتایا کہ میں نے 1981ء اس ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی اور بغیرکسی حکومتی امداد کے آج تک اس ایسوسی ایشن کو اپنی مدد آپ کے تحت چلا رہا ہوں۔لاہور آرٹس کونسل (الحمراء) ہمیں پروگرامز کرنے کے لئے اپنا تعاون پیش کرتی ہے۔ اسی طرح پلاک کے تعاون سے بھی تقریبات منعقد کرتے رہتے ہیں۔ اس میں صرف ہمیں ہال کی سہولت میسر ہوتی ہے ۔ اسکے علاوہ کوئی مالی تعاون نہیں ہوتا جیسا کہ وہ ڈرامہ یا دوسرے کسی پروگرامز کے لئے مالی طور پر اپنی خدمات پیش کرتیں ہیں۔ سید سہیل بخاری نے بتایا کہ میں نے تعزیتی ریفرنس جس کو ہم نے خراج عقیدت کا نام دیا ہے کی تقریبات کروانی بند کردیں تھیں مگر علی اعجاز سے میرے تین رشتے ہیں ایک رشتہ وہ ایک عظیم فنکار ہیں، دوسرا وہ میری برادری سے تھے، تیسرا رشتہ ان کا شجرہ میرے ننھیال سے ملتا ہے یعنی وہ سید گیلانی تھے۔ علی اعجاز سے میری کئی یادیں وابستہ ہیں۔ میں نے پاکستانی فلم کی ترقی کے لئے کئی فلم فیسٹیولز منعقد کروائے اور ہر فلم فیسٹیول میں “دبئی چلو ” ضرور دکھائی جاتی تھی اور وہ فیملی سمیت فیسٹول میں شریک ہوتے تھے۔ وہ ایک عظیم انسان ہونے کیساتھ بہت بڑے فنکار تھے۔ انکی کمی کبھی پوری نہیں ہوسکتی۔ سید سہیل بخاری نے کہا کہ فنکار کبھی نہیں مرتا اس کا فن شایقین نے دلوں میں زندہ رہتا ہے اور علی اعجاز تھیٹرز، ٹی۔وی، ریڈیو اور فلم کے منجھے ہوئے اداکار تھے۔اللہ ان کے درجات بلند فرمائے۔ اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ اداکار عرفان کھوسٹ نے کہ کہ علی اعجازمیرے لئے بہت محترم تھے۔ وہ ایک بڑے فنکار کے ساتھ ساتھ بہت بڑے انسان اور زندہ دل شخصیت کے مالک تھے۔ میں رائل پارک میں رہتا تھا اور وہ قلعہ گجر سنگھ رہتے تھے۔ میں ٹی۔وی پر رائل پارک سے پیدل جاتا تھا اور وہ سکوٹر پر ٹی۔وی جاتے تھے۔ واپسی پر وہ مجھے میرے گھر تک چھوڑ تے تھے اور یہ سلسلہ کئی سال تک جاری رہا۔ عرفان کھوسٹ نے کہا کہ علی اعجاز جیسا فنکار صدیوں بعد پیدا ہوتا ہے۔وہ ہمیشہ میرے دل میں زندہ رہیں گے۔ اداکار مسعود اختر نے کہا کہ علی اعجاز بے پناہ صلاحیتوں کے مالک تھے وہ بیک ٹی۔وی، سٹیج، فلم ، ریڈیو کے اعلیٰ درجہ کے اداکار تھے ۔ وہ ایک بہت بلند پایہ انسان بھی تھے۔ ان کا فن تا قیامت شائقین کے دلوں میں زندہ رہے گا۔ مصنف وفلم ساز و ھدایت کار محمد پرویز کلیم نے کہا کی علی اعجاز نے فن کا وہ پودا لگایا جس کی ہمیں آبیاری کی ضرورت ہے۔ہمیں چائیے کہ فن کارکی پزیرائی کرتے رہیں جیسے یہ سید کرتا ہے میری مراد سید سہیل بخاری سے ہے جو بغیر لالچ کے فنکاروں کی پذیرائی کرتا اور پاکستان کی ثقافت کی ترقی کیلئے خدمات سر انجام دیتا ہے۔یہ جنونی لوگوں کاکا م ہے اور سید سہیل بخاری کو ایک جنون ہے اپنے فنکاروں اور فن سے متعلقہ شعبوں سے عشق ہے ۔اللہ ان کو صحت و سلامتی دے اور یہ ہمارے لئے کام کرتے رہیں ۔ میاں راشد فرزند نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں بچپن میں علی اعجاز کی فلم “دبئی چلو” دیکھی تھی جو کہ مجھے بے حد پسند آئی وہ ایک ایسے فنکار تھے جو ہر کردار نبھا نے کی صلاحیت رکھتے تھے ان کا اپنے فن میں کوئی ثانی نہیں تھااور نہ ہوگا ۔ وہ پاکستان کے بڑے فنکا ر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک زندہ دل انسان بھی تھے اخلاق اور محبت کا ایک نمونہ تھے۔ اللہ ان کو غریق رحمت کرے ۔ کلچرل جرنلسٹس فاؤنڈیشن کے سیکرٹری جنرل ٹھاکر لاہوی اور سنیئر نائب صدر زین مدنی حسینی نے اپنے خطا ب میں علی اعجاز کو زبر دست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ ہمارا رابطہ مسلسل رہتا تھا وہ ٹائم کے بہت پابند تھے ان کی فلموں کا ایک سنہری دور تھا جب ننھا، علی اعجاز ، انجمن ، ممتاز ، نازی ، دردانہ رحمان کی کئی ایک فلمیں سپر ہٹ ثابت ہوتی تھیں ۔ وہ ایک ورسٹائل اداکار تھے ، ڈاکٹر صغریٰ صدف دائریکٹر جنرل پلاک نے علی اعجاز کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بڑے فنکار ہونے کے ساتھ ساتھ پیارے انسان بھی تھے۔ فیاض الحسن چوہان صوبائی وزیر ثقافت و اطلاعات پنجاب نے کہا وہ آئندہ ماہ علی اعجاز کیلئے ایک تعزیتی ریفرنس سرکاری سطح پر منعقد کریں گے ۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھاکہ وہ ثقافت کو بہال کریں گے اور فنکاروں کی شناخت بنائیں گے ۔ اداکارہ بہار بیگم نے اپنے خطاب میں کہا کہ علی اعجاز کے ساتھ میں نے لا تعداد فلموں میں کام کیا۔ ان کا فن لازوال تھا۔ وہ ہر کردار کو بڑے جاندار انداز میں ادا کرتے تھے ۔ ایک فلم کاسین بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فلم کا سین کچھ اس طرح سے تھاکہ علی اعجاز ایک اندھے کا رول ادا کررہے تھے اور میرا کردار ایک ماں کا تھا ۔ جس میں میں انکے کیلئے روٹی پکا کر کھیتوں میں لے کر جاتی ہوں تو وہ منجھی پر بیٹھے ہوئے ہیں وہ کہتے ہیں کہ کیا پکاکر لائی ہوں میں کہتی ہوں کہ پائے وہ ایک دم یہ سن کر کہتے ہیں کہیں میرے اندھے ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میرے ہی تو پائے نہیں پکا کر تو نہیں لے آئی اس ڈائیلاگ کو علی اعجاز نے اس طرح ادا کیا کہ میں اگلا ڈائیلاگ بھول کر ہنسی سے لوٹ پوٹ ہوگئی ۔ بہار بیگم نے کہا کہ فنکار ہماری برادری ہے اور سید سہیل بخاری جوکہ ہمیں یاد رکھتے ہیں ہماری برادری کا اہم حصہ ہیں یہ 37سال سے فن اور فنکار کی پذیرائی کر رہے ہیں ۔ میں سید سہیل بخاری سے کہونگی کہ وہ یہ سلسلہ بند نہ کریں بلکہ جاری رکھیں ہم سب انکے ساتھ ہیں بہا ر بیگم نے کہا کہ علی اعجاز کے انتقال سے فن کا ایک باب بند ہوگیا ہے لیکن ان کا فن رہتی دنیا تک زندہ رہے گا ۔لیجنڈ علی اعجاز کے صاحبزادے بابر علی اعجاز نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں سید سہیل بخاری کا بے حد شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے میرے والد کیلئے یہ محفل سجائی اور مجھے یہاں آکر علم ہوا کہ لوگ ابھی بھی میرے والد کے فن کو یا د رکھے ہوئے ہیں ۔ وہ ہمارے عظیم والد تھے انہوں نے ہماری تربیت بہت اچھے اور احسن طریقے کی ۔ہمیں اپنی مصروفیت میں سے وقت نکال کر باقاعدہ ممتاز طریقے سے بات کرتے اور ایک شفیق باپ کی طرح محبت کرتے تھے ۔ وہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے ۔ تقریب میں الیکڑونک میڈیا اور پرنٹ میڈیا نے بھر پور شرکت کی۔

شیئرکریں

اپنا تبصرہ بھیجیں