کوک سٹوڈیو میں کلچر پرموٹ کرنے کی بجائے مسخ کیا جارہاہے۔ تنویر آفریدی

گانے کی سمجھ تو نہیں آتی مگر اتنا ضرور پتہ لگتا ہے کہ کوک کی بوتل بیچنے کے لیئے پرموشن کی جارہی ہے۔

بین الاقوامی شہرت یافتہ گلوکار تنویر آفریدی نے ایک ملاقات کے دوران بتایاکہ کوک سٹوڈیو پاکستان کے کلچر کو پرموٹ کرنے کی بجائے مسخ کررہاہے اور مجھے کیا ہر زی شعور انسان کو لگ رہاہے کہ کوک سٹوڈیو میں میوزک کی پرموشن کی بجائے کوک کی بوتل بیچی جارہی ہے کیونکہ گانے سے جان چھوٹتی ہے تو کوک کی بوتل دکھا دیتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں تنویرآفریدی نے کہاکہ کوک سٹوڈیو میں میوزک کی اتنی زیادہ بے عزتی دیکھ کر دل دکھتا ہے یوں لگتا ہے جیسے کوئی پلاننگ سے ہمارے کلچر ،ہمارے میوزک کی اصل شکل بگاڑ رہاہے اور اس کام کے لیئے ہمارے گلوکاروں کو استعمال کیا جارہاہے۔تنویر آفریدی نے کہاکہ ہمارے ڈیپارٹمنٹ اور ورثہ کے رکھوالے اس وقت کہاں ہے وہ اس بے توقیری پر کوئی ایکشن کیوں نہیں لے رہے اور جو گانے اور میوزک دنیا بھرمیں ہمارے ملک کی شان اور پہچان بنا اور انہیں ہمارے لیجنڈز نے گایا ان گانوں کو بگاڑ کر پیش کیا جارہاہے جس سے پوری دنیا میں ہمارے میوزک کا مذاق بن کر رہ گیا ہے ۔ان لیجنڈز کے گانے ہمارے ملک کا ورثہ اور سرمایہ ہیں اور یہ لیجنڈز ہمارے ملک کے سفیر ہیں جو دنیا بھرمیں اپنے گیتوں اور میوزک کے زریعے ہمارے ورثہ کی پرموشن کرتے ہیں۔تنویر آفریدی نے مذید کہاکہ اگر کسی ادارے نے اس کا نوٹس نہ لیا تو میں ان کے خلاف احتجاج شروع کردونگا
انجم شہزاد

شیئرکریں