فلم، ٹی وی، سٹیج اداکارہ مدھو

انٹرویو، تصاویر ، انجم شہزاد

اب فلم انڈسٹری دوبارہ عروج کی جانب گامزن ہے، اور فلم انڈسٹری جو گزشتہ کچھ عرصہ قبل زوال کا شکار تھی بہت جلد اپنے پاؤں پر کھڑی ہو جائے گی،نئی حکومت سے فلم انڈسٹری سے وابستہ افراد کو کافی توقعات وابستہ ہیں، ان خیالات کا اظہار ، فلم ٹی وی سٹیج اداکارہ مدھو نے ایک خصوصی ملاقات میں کیا، پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس وقت انڈسٹری سے وابستہ افراد کو مل جل کر کوششیں کرنا ہوں گی، تا کہ انڈسٹری کی رونقیں بحال ہوں، سب سے پہلے ہمیں لاہور ، اور کراچی انڈسٹری کی بجائے اس کو پاکستانی فلم اور انڈسٹری کہنا اور ماننا ہوگا، ہیوی بجٹ کے ساتھ ساتھ کم بجٹ کی میعاری فلمیں بھی بنانا ہوں گی، ایک ہی ڈگر اور لکیر کے فقیر ہونے کی بجائے مختلف موضوعات پر طبع آزمائی کرنا ہوگی ، تاکہ روٹھے ہوئے فلمبین خاص کر فیملیز دوبارہ آیءں ، ملٹی پلیکس سینما کی ٹکٹ بہت مہنگی ہے اس پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے،قومی زبان اردو کے ساتھ دیگر زبانوں جن میں پنجابی کے ساتھ ساتھ سرائیکی، پشتو،اور دیگر زبانوں میں بھی نیشنل اور انٹرنیشنل لیول کی فلمیں بنائی جایءں،اس وقت کہانی پر توجہ دینی کی اشد ضرورت ہے،بے تکی کہانی یا کامیڈی کو لوگ کب تک پسند کریں گے، ایک سوال کے جواب میں مدھو نے کہا کہ میں مانتی ہوں کہ سٹارٹ میں بنا سوچے سمجھے یا کہانی سنے میں نے کافی فلموں میں کام کیا، مگر اب ایسا نہیں، میں کم مگر میعاری کام کرنا چاہتی ہوں، اب میں دھڑا دھڑ فلمیں سائن نہیں کرتی، ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے نامور ہدائیتکاروں کے ساتھ کام کیا، جن سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملاہال ہی میں میری فلم (فیصلہ گجر دا)نمایاں کامیابی حاصل کی ، میری ریلیز ہونے والی فلموں میں ’’شریکا‘‘اچھا گجر‘‘رن مرید‘‘باغی کمانڈو‘‘اڈیکاں‘‘شریکے دی اگ‘‘شامل ہیں، اس کے بہت سی فلموں میں کام کیا، آنے والی فلموں میں’’پتر مولے جٹ دا‘‘ شامل ہے، جس کے ہدائیتکار مسعود بٹ ہیں، مدھو نے کہا کہ میں نے ہمیشہ سینئرز کیہ عزت کی اور ان سے کچھ سیکھنے کی کوشش کی ہے جبکہ نئے آنے والے سینئرز کی عزت کرنے کی بجائے خود کو ہی سب کچھ سمجھتے ہیں، مگر میرا کہنا ہے کہ پھل ہمیشہ جھکے ہوئے درخت کو ہی لگتا ہے، ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ کریکٹر کی ڈیمانڈ کے مطابق ڈریس استعمال کرتی ہوں، بلاوجہ مختصر لباس میں گانوں میں اچھل کود نہیں کر سکتی،ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ میرا کسی سے کوئی مقابلہ نہیں، ہمیشہ اپنے کام پر توجہ دیتی ہوں،ٹی وی ڈراموں کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پہلے کافی ڈراموں میں کام کیا ، پرفارمنس کے بل بوتے پر اپنی شناخت بنائی، مگر فلموں کی مصروفیات اور ساتھ سٹیج پر کام کی وجہ سے ٹی وی پر ٹائم دینا مشکل ہوگیا، سٹیج کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ لاہور کے علاوہ گوجرانوالہ، ملتان، اور دیگر شہروں میں پرفارم کیا اور ہر جگہ میرے پرستاروں نے میرے کام کو سراہا،ساتھی اداکارئیں جیلس ہوجاتی ہیں، میں کبھی کسی سے جیلس نہیں ہوئی، ایک سوال کے جواب میں مدھو نے کہا کہ عید پر اس دفعہ لاہور میں ستارہ تھیٹر گجومتہ میں سٹیج پلے کیا، ’’عید مناؤ بلو دے نال‘‘ یہ ڈرامہ عوام میں بہت مقبول ہوا، اور عوام کے پر زور اصرار پراسی تھیٹر میں’’دیکھو بلو دے نخرے‘‘ بھی کا جس کی وجہ سے ہر طرف بلو ، بلو ہوگئی، سٹیج پر ولگریٹی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ کچھ عرصہ قبل سٹیج کا ماحول عجیب سا ہوگیا تھا ماں بہن کی گالیاں، اور ذومعنی جگت بازی عام تھی مگر اب کچھ بہتری آئی ہے، آرٹس کونسل اور ڈی سی او کی ٹیمیں خصوصی نگرانی کرتی ہے، جس وجہ سے حالات بہتر ہو گئے ہیں، دور دراز کے شہروں میں اگر کوئی اکادکا واقعات ایسے ہوئے تو سبھی کو ایسا نہیں سمجھنا چاہیے،مدھو نے انڈین فلموں کی ریلیز کے حوالے سے کہا کہ خاص مواقع پر پاکستانی فلمیں ریلیز ہونی چاہییے، اور انڈین فلمیں اگر پاکستان میں ریلیز ہوتی ہیں تو پاکستانی فلمیں بھی انڈیا میں ریلیز ہونی چاہیءں،بلکہ ہمارے فلمساز مل کر فلمیں بنائیں اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں ریلیز کریں، کچھ فلمیں ریلیز بھی ہوئیں جنہوں نے کامیابی بھی حاصل کی ، مدھو نے آخر میں کہا کہ انڈین فلموں اور ڈراموں کے ذریعے ہندوستانی کلچر یہاں پرموٹ کیا گیا، پاکستانی ڈرامہ تو حقیقی کلچر دکھاتا ہے فلموں کے ذریعے نوجوان نسل کو کلچر سے روشناس کرنا ہوگا اور ہمارا ملک جو کہ خود دہشت گردی کا شکار ہے اور بیرون ملک ہمیں دہشت گرد سمجھا جاتایہ لیبل خود سے اتارنا ہوگا اور سافٹ امیج دنیا کے سامنے پیش کرنا ہوگا، اور دنیا کو بتانا ہوگا کہ ہم دہشت گرد نہیں دہشت گردی کا شکار ہیں اور امن پسند ملک ہیں، مدھو نے کہا کہ نئی حکومت کو فلم انڈسٹری، اور کلچر کی بحالی پر توجہ دینی ہوگی، انڈسٹری سے ٹیکس تو لیئے جاتے ہیں پر مراعات کوئی نہیں، میری وزیر اعظم سے اپیل ہے کہ اس طرف بھی خصوصی توجہ دیں، 

شیئرکریں

اپنا تبصرہ بھیجیں