رپورٹ و تصاویر،انجم شہزاد
سٹیج ڈرامہ اصلاح معاشرہ کا بہترین ذریعہ ہے مگر کچھ نا عاقبت اندیش لوگوں نے کمرشلزم کے چکر میں اس کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا، لیکن جیسے اچھے برے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں، ایسے ہی اچھا برا کام ہر جگہ ہوتا ہے، فیملیز آج بھی میعاری ڈرامہ دیکھنا چاہتی ہیں، جو سکرپٹ پر مبنی ہو، جس کی ایک مثال معاشرہ میں اصلاحی حوالے سے ڈرامہ (تعلیم) بھی ہے، جو گزشتہ تین سال سے لاہور آرٹس کونسل کے تعاون سے الحمرا کلچرل کمپلیکس میں پیش کیا جا رہا ہے اس ڈرامہ کا سہرا کیپٹن ریٹائرڈ عطا محمد ، اور ڈپٹی ڈائریکٹرسید نوید بخاری کے سر ہے،، اس کی تحریر و ہدایات ایم اے ٹھاکر کی ہے، جبکہ کاسٹ میںیونس جاوید، آسیہ بٹ، سہیل ملک، سونیا ملک، رحمان غوری۔ رم جھم،اسامہ کوڈو،صدیق شوکی،اور دیگر فنکار شامل ہیں،گزشتہ دنوں اس ڈرامے کو دیکھنے کا اتفاق ہوا، اس دن ڈرامہ کا موضوع جہیز کے حوالے سے تھا، ڈرامہ ہال مقررہ وقت سے پہلے ہی کھچا کھچ بھر گیا، جبکہ فیملیز بعد میں بھی آتی رہیں، ڈرامہ کا سکرپٹ نہائت مضبوط اور معاشرہ کا عکاس تھا، اور فنکاروں کی ایکٹنگ جاندار، ڈرامہ کے جذباتی مناظر میں خواتین تو خواتین مرد بھی روتے ہوئے دیکھے گئے، ڈرامہ میں یونس جاوید اور آسیہ بٹ کی اداکاری لازوال رہی اور ہال تالیوں سے گونجتا رہا جبکہ اداکار و ہدائتکار ایم اے ٹھاکر کی انٹری سے لے کرجتنی دیر وہ موجود رہے حاضرین مسلسل تالیاں بجاتے رہے، ہال میں موجود بچے ان کو مذاق کرتے رہے اور بار بار بلاتے رہے،، آخر میں ڈرامہ کے حوالے سے پیغام بھی دیا گیا، ہر دفعہ ڈرامہ میں مختلف موضوع ہوتا ہے، جیسے تعلیم، جہیز،اور دیگر،، بچوں میں حسب روائت تحائف تقسیم کیئے گئے، جبکہ فیملیز میں قرعہ اندازی کی گئی ،دس لوگوں کو سٹیج پر بلایا گیا،ان میں سے ایک خوش نصیب کو سونے کی بالیاں دی گئی،آخر میں ایم اے ٹھاکر نے کہا کہ عوام کی پسندیدگی کا شکریہ ہم ایسے میعاری تفریحی پروگرام آرٹس کونسل کے تعاون سے پیش کرتے رہیں گے،۔